محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہم عبقری رسالہ بڑے شوق سے پڑھتے ہیں‘اس رسالے سے ہم نے بہت فیض پایا ہے۔ اس میں آنے والے نسخہ جات اور وظائف کمال کے ہوتے ہیں۔میں بہت سے نسخہ جات اور وظائف اپنے ملنے والوں کو اکثر بتاتی رہتی ہوں جس سے انہیں بھرپور فائدہ ہوتا ہے اور میرے ساتھ وہ بھی عبقری کے گُن گاتے ہیں۔ میرا تعلق ایک سید گھرانےسے ہے‘ میرے نانا ابو بھی گدی نشین تھے‘ ہروقت ان کے گھر لوگوں کی رونق لگی رہتی تھی‘ الحمدللہ! ہمارے معاشرے کیا پوری دنیا میں سید گھرانے کی بہت زیادہ عزت کی جاتی ہے۔ میرے نانا ابو بہت بڑے اللہ والے تھے ان کے کئی مرید تھے‘ میری والدہ ہمیں بتاتی ہیں کہ اس وقت وہ بہت چھوٹی تھیں‘ رات کا وقت تھا‘ میرے نانا ابو ذکر کرتے کرتے کھیتوں کی طرف چلے گئے‘ میری امی بھی ساتھ تھیں‘ کہتی ہیں جیسے ہی ہم تھوڑے آگے ہوئے تو ایک تلوار نظر آئی اور آواز آئی کون ہو؟ میرے نانا ابو نے آواز دی ’’شاہ جی‘‘ تو آواز آئی آجاؤ۔ پھر انہوں نے مل کر ذکر کیا اور مجھے (میری والدہ) غیبی ہاتھ نے پیار کیا اور پھر واپس تشریف لے آئے۔ میری والدہ نے ایک اور بات ہمیں بتائی کہ رات کے وقت میرے نانا اپنی سفید گھوڑی پر زمینوں کا چکر لگاتے تھے کہ زمینوں کا پانی کوئی چوری نہ کرلے‘ رات کو انہوں نے دیکھا کہ ایک چڑیل کھیتوں کےپانی کے پاس بیٹھی کچھ دھورہی ہے‘ میرے نانا ابو نے اس کے بال اپنے ہاتھوں سے باندھے اور اس کو حکم دیا کہ یہ جس بچے کا دل نکال کر لائی ہو‘ جاکر واپس ڈال آؤ‘ جیسے جیسے وہ جاتی رہی بال لمبے ہوتے گئے‘ جب بچے کا دل واپس اس کے سینے میں ڈال کر آئی تو میرے نانا کے گھر کے پاس ہی قبرستان ہے‘ اس میں ایک کچا مٹی کا کمرہ تھا۔ نانا ابو نے اس کو اندر بند کردیا اور اس چڑیل کے ناک سے لکیریں نکلوائیں کہ جہاں تک ہماری نسل ہے نہ نظر آؤ گی نہ نقصان دو گی۔ اس کی ساتھی سب چڑیلیں آگئیں سب نے معافی مانگی‘ جاتے ہوئے میرے نانا کو تو کچھ نہ کہہ کر گئیں مگر ان کی انتہائی خوبصورت قیمتی گھوڑی کو مار کر چلی گئیں۔ ایک اور واقعہ میری والدہ نے سنایا کہ ایک مرتبہ ایک محفل تھی تمام گاؤں والے جمع تھے‘ ا س دور میں گاؤں میں بجلی نہ تھی‘ لالٹین اور دئیے مٹی کے تیل سے جلائے جاتے تھے۔ اچانک تیل ختم ہوگیا‘ چارسو اندھیرا چھاگیا‘ رات کا وقت گاؤں میں دکان بھی بند‘ سب پریشان ہوگئے۔ میرے نانا ابو نے کہا لیمپ میں کنوئیں سے پانی بھر لاؤ سب حیران کےپانی سے لیمپ کیسے چلے گا‘ جب تمام لیمپوں میں پانی بھر کر لایا گیا تو سب حیران رہ گئے اس پانی کے بھرے لیمپ میں آگ لگی ہوئی اور ہرطرف روشنی پھیل گئی۔ آج بھی ہم گاؤں میں جاتے ہیں تو کنواں تو نہیں رہا وہاں نلکا لگادیا گیا ہے مگر آج بھی اس پانی پر تیل نظر آتا ہے۔(م، ہری پور ہزارہ)
جنات کی شادی پر کھانا کھایا‘ گھر لایا مگر یہ کیانکلا؟
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرے ایک دوست اپنے نانا کے حوالے سے ایک واقعہ بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت وہ کھیتوں کو پانی ڈالنے جارہے تھے کہ گاؤں کے باہر ایک جگہ شامیانے لگےہوئے ہیں‘ میرے نانا نے ذرا قریب جاکر دیکھا تو وہاں کسی کی شادی تھی۔ اسی دوران ایک آدمی آیا اور انتہائی پیار اور اصرار کے ساتھ میرے والد کواس شامیانے کے اندر لے گیا‘ اندر خوب چہل پہل اور رونق تھی‘ کچھ دیر بعد سب کو کھانا پیش کیا گیا تو میرے نانا بتاتے ہیں کہ میں نے آج تک اس طرح کے کھانے نہیں کھائے‘ بہت لاجواب تھے۔ جب کھانا کھاچکے تو میرے نانا واپس آنے لگے تو وہی آدمی پھر آیا اورکہنے لگا: جناب گھر کیلئے بھی لیتے جائیں اور انہوں نے کافی زیادہ کھانا میرے نانا کی چادر میں باندھ دیا۔ میرے نانا خوشی خوشی کھانا گھر لائے‘ رات کو سب سوئے ہوئے تھے‘ صبح اٹھے‘ سب کو بتایا کہ رات کو میں شادی پر گیا تھا‘ کسی نے یقین نہ کیا تو کہنے لگے آج ناشتہ نہ بنائیں شادی والے گھر سے میں بہت زیادہ کھانا لایا ہوں‘ تمام گھر والوں کی جستجو بڑھی تو نانا اٹھ کر اندر کمرے میں گئے‘ جب کھانے والی چادر اٹھا کر باہر لائے‘ سب کے سامنے کھولا تو اس میں صرف اور صرف ’’گند‘‘ تھا اور بدبو ایسی کہ دماغ پھٹ جائے۔ یہ ایک شرارت تھی جو جنات نےمیرے نانا کے ساتھ کی۔ اللہ ہم سب کوشریر جنات کے شر سے محفوظ رکھے۔آمین! (ا۔ح، لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں